جنرل پرویز مشرف کو دوبارہ صدر منتخب ہونے سے روکنے کے لئے اسمبلیوں سے استعفے دینے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کرنے کے لیے آل پارٹیز ڈیموکریٹک الائنس کا ایک اہم اجلاس جمعرات کو پشاور میں منعقد ہو رہا ہے۔
اجلاس کا انعقاد دوپہردو بجے پاکستان مسلم لیگ( ن ) کے مرکزی سیکرٹری جنرل اقبال ظفرجھگڑا کی رہائش پر ہوگا جس میں حزب اختلاف کے قائدین راجہ ظفرالحق، مولانا فضل الرحمن، قاضی حسین احمد، اسفند یار ولی خان، عمران خان اور محمود خان اچکزئی کے علاوہ دیگر شرکت کریں گے۔
اس اجلاس کی خاص بات قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمٰن کی شرکت ہے جو چند روز قبل ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے اسلام آباد میں اے پی ڈی ایم کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے تھے اور بعد میں انہوں نے اسمبلیوں سے استعفے دینے کے حوالے سے اتحاد کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
اجلاس میں جنرل پرویزمشرف کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے حوالے سے اسمبلیوں سے استعفے دینے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ایم ایم اے میں شامل جمیعت علماء اسلام کے ایک اہم رہنماء نے بی بی سی کو بتایا کہ قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمٰن اے پی ڈی ایم کے قائدین کو اسمبلیوں باالخصوص صوبائی اسمبلیوں سے استعفی دینے اور صوبہ سرحد کی اسمبلی کو تحلیل نہ کرنے پر قائل کرنے کی سر توڑ کوشش کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے اجلاس سے ایک روز قبل اے پی ڈی ایم کے کئی اہم رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں تا کہ اجلاس سے قبل انہیں اعتماد میں لیا جاسکے تاہم مذکورہ رہنماء کے بقول انہیں اس سلسلے میں کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔
اجلاس میں صدارتی امیدوار جسٹس( ر ) وجیہہ الدین کی اے پی ڈی ایم کے چند قائدین کی جانب سے حمایت کرنے پر بھی شدید بحث ہونے کی توقع ہے کیونکہ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن قاضی حسین احمد اور عمران خان کی طرف سے جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین کی حمایت کرنے کے بیانات پر خاصے برہم دکھائی دیتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمٰن سمجھتے ہیں کہ انہوں نے اے پی ڈی ایم کو اعتماد میں لیے بغیر انکی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔
آل پارٹیز ڈیموکریٹک الائنس کا یہ اجلاس ایسے وقت ہورہا ہے جب صدر کے دو عہدے رکھنے سے متعلق سپریم کورٹ کے نو رکنی بنچ کا فیصلہ آج ہی متوقع ہے جبکہ دوسری طرف صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے خواہشمند امیدوار بھی اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائیں گے۔
اجلاس کا انعقاد دوپہردو بجے پاکستان مسلم لیگ( ن ) کے مرکزی سیکرٹری جنرل اقبال ظفرجھگڑا کی رہائش پر ہوگا جس میں حزب اختلاف کے قائدین راجہ ظفرالحق، مولانا فضل الرحمن، قاضی حسین احمد، اسفند یار ولی خان، عمران خان اور محمود خان اچکزئی کے علاوہ دیگر شرکت کریں گے۔
اس اجلاس کی خاص بات قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمٰن کی شرکت ہے جو چند روز قبل ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے اسلام آباد میں اے پی ڈی ایم کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے تھے اور بعد میں انہوں نے اسمبلیوں سے استعفے دینے کے حوالے سے اتحاد کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
اجلاس میں جنرل پرویزمشرف کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے حوالے سے اسمبلیوں سے استعفے دینے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ایم ایم اے میں شامل جمیعت علماء اسلام کے ایک اہم رہنماء نے بی بی سی کو بتایا کہ قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمٰن اے پی ڈی ایم کے قائدین کو اسمبلیوں باالخصوص صوبائی اسمبلیوں سے استعفی دینے اور صوبہ سرحد کی اسمبلی کو تحلیل نہ کرنے پر قائل کرنے کی سر توڑ کوشش کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے اجلاس سے ایک روز قبل اے پی ڈی ایم کے کئی اہم رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں تا کہ اجلاس سے قبل انہیں اعتماد میں لیا جاسکے تاہم مذکورہ رہنماء کے بقول انہیں اس سلسلے میں کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔
اجلاس میں صدارتی امیدوار جسٹس( ر ) وجیہہ الدین کی اے پی ڈی ایم کے چند قائدین کی جانب سے حمایت کرنے پر بھی شدید بحث ہونے کی توقع ہے کیونکہ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن قاضی حسین احمد اور عمران خان کی طرف سے جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین کی حمایت کرنے کے بیانات پر خاصے برہم دکھائی دیتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمٰن سمجھتے ہیں کہ انہوں نے اے پی ڈی ایم کو اعتماد میں لیے بغیر انکی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔
آل پارٹیز ڈیموکریٹک الائنس کا یہ اجلاس ایسے وقت ہورہا ہے جب صدر کے دو عہدے رکھنے سے متعلق سپریم کورٹ کے نو رکنی بنچ کا فیصلہ آج ہی متوقع ہے جبکہ دوسری طرف صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے خواہشمند امیدوار بھی اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائیں گے۔