کراچی میں سوموار کی سہ پہر محرم الحرام کے مرکزی جلوس میں ایم اے جناح روڈ پر لائٹ ہاؤس کے قریب دھماکہ ہوا جس میں بڑی تعداد میں لوگوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
دھماکے کی جگہ متعدد لاشیں دیکھی گئی ہیں، تاہم ہلاک ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں فوری طور پر کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔ آخری اطلاعات تک ایمبولینسوں کے ذریعے بڑی تعداد میں زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا تھا۔
سول ہپستال کے ڈپٹی میڈیکل سپرانٹنڈنٹ ڈاکٹر امر جی نے بی بی سی کو بتایا کہ ہسپتال میں ابھی تک چوبیس زخمیوں کو لایا گیا ہے۔ زخمیوں کی ایک بڑی تعداد کو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ہسپتال بھی منتقل کیا گیا ہے۔
دھماکے کے بعد جلوس میں شامل ہزاروں لوگوں افرا تفریحی کے عالم میں منتشر ہو گئے۔ دھماکے کے تھوڑی دیر بعد علاقے سے فائرنگ کی آوازیں بھی سنائی دیں۔
غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق جائے حادثہ سے ایک نامعلوم شخص کی سربریدہ لاش ملی ہے جس کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ مبینہ خود کش حملہ آور کی ہے۔ اس لاش کو جلوس کے منتظمین نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے اور اس کو پولیس کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
دھماکے کی وجہ سے پولیس چوکی رسالپور اور قریب میں کھڑی ایدھی کی ایمبولینس تباہ ہو گئی۔ جبکہ ایک قریبی عمارت میں آگ لگ گئی اور آخری اطلاعات آنے تک اس عمارت سے شعلے بلند ہو رہے تھے۔
دھماکے کی جگہ پر رینجرز اور پولیس کی ایک بہت بڑی تعداد پہنچ گئی اور انہوں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
ڈی آئی جی ساوتھ غلام نبی میمن نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بی بی سی کے نمائندے نثار کھوکھر کو بتایا کہ دھماکہ لائٹ ہاؤس کے قریب ہوا اور اس میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کا خدشہ ہے۔
فوری طور پر یہ نہیں پتا چل سکا کہ یہ دھماکہ کس طرح ہوا ہے اور کیا یہ خود کش حملہ تھا۔
محرم الحرام کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیئے گئے تھے لیکن اس کے باوجود دھماکہ عین جلوس میں ہوا۔
جس وقت دھماکہ ہوا مقامی ٹی وی چینل اس جلوس کی براہ راست تصاویر دکھا رہے تھے۔ دھماکہ ہوتے ہی جلوس میں بھگدڑ مچ گئی اور جلوس کے شرکاء ادھر ادھر بھاگنا شروع ہو گئے۔
لائٹ ہاوس کے قریب ہونے والے اس دھماکے کی آواز دور دور تک سنائی دی گئی۔
اطلاعات کے مطابق دھماکے کے بعد جلوس کے شرکاء نے مشتعل ہو کر نعرے بازی کی۔دھماکہ کے منتظمین جلوس کے شرکاء کو پرامن رہنے کی اپیل کرتے رہے۔
کراچی میں گزشتہ دو روز میں دو دھماکے ہوئے ہیں۔
دھماکے کی جگہ متعدد لاشیں دیکھی گئی ہیں، تاہم ہلاک ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں فوری طور پر کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔ آخری اطلاعات تک ایمبولینسوں کے ذریعے بڑی تعداد میں زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا تھا۔
سول ہپستال کے ڈپٹی میڈیکل سپرانٹنڈنٹ ڈاکٹر امر جی نے بی بی سی کو بتایا کہ ہسپتال میں ابھی تک چوبیس زخمیوں کو لایا گیا ہے۔ زخمیوں کی ایک بڑی تعداد کو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ہسپتال بھی منتقل کیا گیا ہے۔
دھماکے کے بعد جلوس میں شامل ہزاروں لوگوں افرا تفریحی کے عالم میں منتشر ہو گئے۔ دھماکے کے تھوڑی دیر بعد علاقے سے فائرنگ کی آوازیں بھی سنائی دیں۔
غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق جائے حادثہ سے ایک نامعلوم شخص کی سربریدہ لاش ملی ہے جس کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ مبینہ خود کش حملہ آور کی ہے۔ اس لاش کو جلوس کے منتظمین نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے اور اس کو پولیس کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
دھماکے کی وجہ سے پولیس چوکی رسالپور اور قریب میں کھڑی ایدھی کی ایمبولینس تباہ ہو گئی۔ جبکہ ایک قریبی عمارت میں آگ لگ گئی اور آخری اطلاعات آنے تک اس عمارت سے شعلے بلند ہو رہے تھے۔
دھماکے کی جگہ پر رینجرز اور پولیس کی ایک بہت بڑی تعداد پہنچ گئی اور انہوں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
ڈی آئی جی ساوتھ غلام نبی میمن نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بی بی سی کے نمائندے نثار کھوکھر کو بتایا کہ دھماکہ لائٹ ہاؤس کے قریب ہوا اور اس میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کا خدشہ ہے۔
فوری طور پر یہ نہیں پتا چل سکا کہ یہ دھماکہ کس طرح ہوا ہے اور کیا یہ خود کش حملہ تھا۔
محرم الحرام کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیئے گئے تھے لیکن اس کے باوجود دھماکہ عین جلوس میں ہوا۔
جس وقت دھماکہ ہوا مقامی ٹی وی چینل اس جلوس کی براہ راست تصاویر دکھا رہے تھے۔ دھماکہ ہوتے ہی جلوس میں بھگدڑ مچ گئی اور جلوس کے شرکاء ادھر ادھر بھاگنا شروع ہو گئے۔
لائٹ ہاوس کے قریب ہونے والے اس دھماکے کی آواز دور دور تک سنائی دی گئی۔
اطلاعات کے مطابق دھماکے کے بعد جلوس کے شرکاء نے مشتعل ہو کر نعرے بازی کی۔دھماکہ کے منتظمین جلوس کے شرکاء کو پرامن رہنے کی اپیل کرتے رہے۔
کراچی میں گزشتہ دو روز میں دو دھماکے ہوئے ہیں۔